تحریر : تصوّر عباس جٹ 


ایک صاحب بتائیں کہ کبھی ائر پورٹ گئے ہو۔۔۔میں بولا جی ہاں۔۔۔بولے کبھی ایک کونے پر آرام سے *بیٹھ کر دیکھو* اور *ائر پورٹ اور اپنی زندگی* کا *موازنہ* کرو

جی بجا میں نے کہا۔۔۔۔


ایک روز جانا ہوا ائر پورٹ

وہاں دیکھا *بہت خوبصورت* *ماحول* ، زبردست *ڈیکوریشن* ، بہت اہتمام سے سب کچھ *سجایا* ہوا

اور *لوگوں کا ہجوم* ۔۔۔بلکہ جم غفیر۔۔۔۔ *رنگ رنگ کے لوگ* ۔۔۔۔سفید سے براؤن سے کالی چمڑی۔۔۔کوئی عبایا میں عورت کوئی اونچی نیکر پہنے، کوئی صاحب سوٹ میں کوئی برمودے میں

کسی نے *کندھے پر بیگ* اٹھایا کسی نے *وہیل والا بیگ* پکڑا۔۔۔۔


مگر *سب جلدی* میں۔۔۔کوئی ایک طرف تیزی سے جائے کوئی دوسری طرف۔۔۔۔ *نفسا نفسی* کا *عالم* ۔۔۔کوئی کسی کو نہ پہچانے نہ اتنا وقت کسی پر غور کرے


ہر ایک *اپنے چکر میں* ، *اپنی* *فلائٹ پکڑنے کی دوڑ* میں


کوئی وہاں کی شاپس سے *خریدوفروخت* کرے

ائرپورٹ والوں نے *ڈیوٹی فری* *شاپس* کے نام پر مسافروں کو lure in کرنے کو بہت سی *outlets* بنائی ہوئی۔۔۔۔

 *فوڈ کورٹس* پر بھی بہت *رش* 


لوگ اپنے اپنے *کاؤنٹرز پر کھڑے* ، اپنے *جہاز کے منتظر* ۔۔۔۔سب کی *منزل اپنی* *اپنی* ۔۔۔۔ہر ایک جانے *ہاتھ میں ٹکٹ* کہاں کا


مگر اس شورشرابے میں ایک چیز *کامن* *۔۔۔۔۔۔ہر ایک تھوڑی* *دیر* کو اس *ٹھکانے* پر، ہر ایک کو *جانے کی جلدی* اور ہاتھ میں پکڑا پاسپورٹ بتائے کہ *یہاں رکنا عارضی* ہے ۔۔۔۔منزل کوئی اور جس کی  *ٹکٹ پہلے کی ایشو* ہو چکی۔۔۔۔۔



اب *خود کو دیکھوں* 

یہ *جہان بھی ایک ائرپورٹ* لگے

جہاں *ہم پاسپورٹ لے کر* *آئے* ہیں


یہاں ائر پورٹ کی طرح خوب *گہماگہمی* ، ہلے گلے، فوڈ کورٹ کی طرح *فوڈ سٹریٹس* ، کھانوں کے ہوٹل، ریستوران ہر جگہ، بےشمار

 *طرح طرح کی دنیا یہاں* ۔۔۔کوئی سفید چمڑی کوئی براؤن اور بلیک۔۔۔۔کسی کا لباس conservative کسی کا مغرب زدہ۔۔۔۔۔

ہر ایک *اپنے حصے کی پنڈ* یا *گٹھڑی اٹھائے* ۔۔۔۔ *اعمالوں* کی۔۔۔۔مگر اسے محسوس نہ ہو کہ اس ہینڈ کیری میں کتنے نیک اعمال کے سکے کتنے بد اعمال


سب اپنے *پاسپورٹ تھامے* ۔۔۔۔۔سب جانے کی مہر اور *ویزا لگوا* کر آئے۔۔۔۔ 

سب *جلدی میں* 

سب کو تقدیر یامقدر یا فطرت یا حالات *گھیر* کر اس *گیٹ* کی *طرف لے چلیں* ۔۔۔۔جہاں سے اس کی *فلائٹ اڑنی* ہو۔۔۔۔۔


زندگی کے سفر میں *رنگینیاں* اور  *شوخیاں* ۔۔۔۔ *شیطان* کے بہت سے *ہتھکنڈے* *۔۔۔۔۔انسان پھنس* جائے۔۔۔۔مگر یہی دھوکا اور رب کہے یہ سب کھیل تماشا صرف


ایک چیز ہر اںسان میں کامن۔۔۔۔یہ *عارضی جگہ* ائر پورٹ کی طرح *۔۔۔۔۔ کچھ دیر کو رکا* اور پھر جیسے ہی اعلان ہوا اگلی منزل کو *مقررہ گیٹ* سے *روانہ* 

۔۔۔

@T_Jutt17