بہادر شاہ ظفر کے سارے شہزادوں کے سر قلم کر کے اس کے سامنے کیوں پیش کئیے گئے

   قبر کیلئے زمین کی جگہ کیوں نہ ملی

  آج بھی اسکی نسل کے بچے کھچے لوگ بھیک مانگتے پھرتے ہیں

  کیوں؟

 پڑھیں اور اپنی نسل کو بھی بتائیں

  تباہی 1 دن میں نہیں آ جاتی

 صبح تاخیر سے بیدار ہو نے والے افراد درج ذیل تحریر کو غور سے پڑھیں:

 *زمانہ 1850ء کے لگ بھگ کا ہے مقام دلی ہے*

  وقت صبح کے ساڑھے تین بجے کا ہے سول لائن میں بگل بج اٹھا ہے

  پچاس سالہ کپتان رابرٹ اور اٹھارہ سالہ لیفٹیننٹ ہینری دونوں ڈرل کیلئے جاگ گئے ہیں

  دو گھنٹے بعد طلوع آفتاب کے وقت انگریز سویلین بھی بیدار ہو کر ورزش کر رہے ہیں

  انگریز عورتیں گھوڑ سواری کو نکل گئی ہیں سات بجے انگریز مجسٹریٹ دفتروں میں اپنی اپنی کرسیوں پر بیٹھ چکے ہیں

  ایسٹ انڈیا کمپنی کے سفیر سر تھامس مٹکاف دوپہر تک کام کا اکثر حصہ ختم کر چکا ہے

  کوتوالی اور شاہی دربار کے خطوں کا جواب دیا جا چکا ہے

  بہادر شاہ ظفر کے تازہ ترین حالات کا تجزیہ آگرہ اور کلکتہ بھیج دیا گیا ہے

  دن کے ایک بجےسر مٹکاف بگھی پر سوار ہو کر وقفہ کرنے کیلئے گھر کی طرف چل پڑا ہے

  یہ ہے وہ وقت جب لال قلعہ کے شاہی محل میں ''صبح''  کی چہل پہل شروع ہو رہی ہے۔

  ظل الہی کے محل میں صبح صادق کے وقت مشاعرہ ختم ہوا تھا جس کے بعد ظلِ الٰہی اور عمائدین خواب گاہوں کو گئے تھے۔

  اس حقیقت کا دستاویزی ثبوت موجود ہے کہ لال قلعہ میں ناشتے کا وقت اور دہلی کے برطانوی حصے میں دوپہر کے لنچ کا وقت ایک ہی تھا۔

  دو ہزار سے زائد شہزادوں کا بٹیربازی، مرغ بازی، کبوتر بازی   اور مینڈھوں کی لڑائی کا وقت بھی وہی تھا ،،

 اب ایک سو سال یا ڈیڑھ سو سال پیچھے چلتے ہیں۔

 برطانیہ سے نوجوان انگریز کلکتہ، ہگلی اور مدراس کی بندرگاہوں پر اترتے ہیں، برسات کا موسم ہے مچھر ہیں اور پانی ہے ملیریا سے اوسط دو انگریز روزانہ مرتے ہیں لیکن ایک شخص بھی اس  ''مرگ آباد''  سے واپس نہیں جاتا۔

 لارڈ کلائیو پہروں گھوڑے کی پیٹھ پر سوار رہتا ہے

 اب 2020 میں آتے ہیں۔

  پچانوے فیصد سے زیادہ امریکی رات کا کھانا سات بجے تک کھا لیتے ہیں

  آٹھ بجے تک بستر میں ہوتے ہیں اور صبح پانچ بجے سے پہلے بیدار ہو جاتے ہیں

  بڑے سے بڑا ڈاکٹر چھ بجے صبح ہسپتال میں موجود ہوتا ہے پورے یورپ  امریکہ  جاپان  آسٹریلیا اور  سنگاپور میں کوئی دفتر،  کارخانہ،  ادارہ،  ہسپتال  ایسا نہیں جہاں اگر ڈیوٹی کا وقت نو بجے ہے تو لوگ ساڑھے نو بجے آئیں !

 آجکل چین دنیا کی دوسری بڑی طاقت بن چکی ہے پوری قوم صبح چھ سے سات بجے ناشتہ اور دوپہر ساڑھے گیارہ بجے لنچ اور شام سات بجے تک ڈنر کر چکی ہوتی ہے

  جو محنت کریگا تو وہ کامیاب ہوگا* عیسائی ورکر تھامسن میٹکاف سات بجے دفتر پہنچ جائیگا تو دن کے ایک بجے تولیہ بردار کنیزوں سے چہرہ صاف کروانے والا، بہادر شاہ ظفر مسلمان بادشاہ ہی کیوں نہ ہو' ناکام رہے گا۔


 *جس ملک کے ووٹر ذہنی غلام ہوں، پیر غنڈے ہوں مولوی منافق ہوں، ڈاکٹر بے ایمان ہوں، سیاستدان ، اور پولیس ڈاکو ہوں، کچہری بیٹھک ہوججز بے اعتبار ہوں، لکھاری خوشامدی ہوں، اداکار بھانڈ ہوں، ٹی وی چینل پر مسخرے ہوں، تاجر بے ایمان اور سود خور ہوں، دکاندار چور ہوں، عوام ہے کرام ہوں اور جہاں تین سال کی بچی سے پچاس سال تک کی عورتوں ریپ عام ہو*
  *اور مجرموں کو سیاسی دباؤ میں آکر چھوڑ دیا جاۓ۔*
  *اسلام آباد مرکزی حکومت کے دفاتر ہیں یا صوبوں کے دفاتر  یا  نیم سرکاری ادارے، ہر جگہ لال قلعہ کی طرز زندگی کا دور دورہ ہے، کتنےوزیرکتنےسیکرٹری  کتنے انجینئر  کتنے ڈاکٹر  کتنے پولیس افسر  کتنے ڈی سی  کتنے کلرک آٹھ بجے ڈیوٹی پر موجود ہوتے ہیں؟ *

 کیا اس قوم کو تباہ وبرباد ہونے سے دنیا کی کوئی قوم بچا سکتی ہے جس میں کسی کو تو اس لئے مسند پر نہیں بٹھایا جاسکتا کہ وہ دوپہر سے پہلے اٹھتا ہی نہیں،   اور  کوئی اس پر فخر کرتا ہے کہ وہ دوپہر کو اٹھتا ہے لیکن سہ پہر تک ریموٹ کنٹرول کھلونوں سے دل بہلاتا ہے، جبکہ کچھ کو اس بات پر فخر ہے کہ وہ دوپہر کے تین بجے اٹھتے ہیں،،

  کیا اس معاشرے کی اخلاقی پستی کی کوئی حد باقی ہے.

 *جو بھی کام آپ دوپہر کو زوال کے وقت شروع کریں گے وہ زوال ہی کی طرف جائے گا. کبھی بھی اس میں برکت اور ترقی نہیں ہو گی*.

 اور یہ مت سوچا کریں کے میں صبح صبح اٹھ کر کام پر جاؤں گا تو اس وقت لوگ سو رہے ہونگے میرے پاس گاہک کدھر سے آئے گا. گاہک اور رزق اللہ رب العزت بھیجتے ہے.

اللہ حافظ